تلنگانہ کے شیعہ مسلمانوں نے ریاستی وقف بورڈ پر الزام لگایا ہے کہ وہ
شیعہ مسلمانوں سے منسلک مذہبی مقامات اور جائیدادوں کے تحفظ میں ناکام ہے ۔
شیعہ لیڈران نے حکومت تلنگانہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہائی کورٹ کی ہدایت کے
مطابق علاحدہ شیعہ وقف بورڈ کے قیام کی راہ ہموار کرے ۔ حیدرآباد ہائی
کورٹ نے حال ہی میں حکومت تلنگانہ کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ ریاست میں
علاحدہ وقف بورڈ قائم کرے ۔ تلنگانہ کے شیعہ مسلمانوں کا ماننا ہے کہ ریاست
میں کل وقف جائیدادوں کا تینتیس فیصد حصہ شیعہ عقیدہ سے منسوب ہے لیکن
ریاستی وقف کے ریکارڈ میں
صحیح اندراج نہ ہونے کی وجہ سے ان میں سے زیادہ
تر کو غیر شیعہ قرار دیا جاتا ہے ۔ علاحدہ وقف بورڈ کے مطالبہ کو لے کر
ریاست کے شیعہ مسلمان وقتاً فوقتاً عدالت سے بھی رجوع ہوتے رہے ہیں ۔
شیعہ مسلمانوں کا مطالبہ ہے کہ ریاست میں شیعہ وقف جائیدادوں کا تعین وقف
ریکارڈز کے مطابق نہیں بلکہ ان کے شیعہ کردار کو مد نظر رکھ کر کیا جائے ۔
1998میں بھی عدالت نے ریاستی حکومت کو وقف جا ئیدادوں کے کردار کے تعین کے
لئے خصوصی سروے کروانے کی ہدایت دی تھی لیکن ریاست کے شیعہ مسلمانوں کا
ماننا ہے کہ آج تک عدلیہ کے اس حکمنامہ پر عمل آوری نہیں کی گئی ۔